یک دن، ایک جنگل میں ایک بڑا شیر سو رہا تھا۔ اُس کا جسم بہت مضبوط اور دانت بہت نوکیلے تھے۔ شیر جنگل کا بادشاہ تھا اور تمام جانور اُس سے ڈرتے تھے۔ جب شیر سو رہا تھا، ایک چھوٹا چوہا وہاں سے گزرا۔ چوہے نے شیر کو دیکھا اور شرارت سے اُس کے جسم پر دوڑنے لگا۔
شیر کی نیند خراب ہوئی اور اُس نے اپنی بڑی آنکھیں کھولیں۔ چوہا فوراً خوفزدہ ہو گیا اور شیر کے پنجے میں پھنس گیا۔ شیر نے چوہے کو اپنی بڑی طاقتور پنجوں میں اُٹھایا اور بولا، “تمہاری یہ جرات کیسے ہوئی کہ تم میری نیند خراب کرو؟ میں تمہیں ابھی کھا جاؤں گا!”
چوہا بہت ڈر گیا لیکن اُس نے ہمت سے کہا، “مہربانی کر کے مجھے چھوڑ دو، شیر بھائی! میں ایک چھوٹا سا چوہا ہوں، آپ مجھے کھا کر کیا حاصل کریں گے؟ اگر آپ مجھے چھوڑ دیں گے، تو میں ایک دن آپ کی مدد ضرور کروں گا!”
شیر ہنس پڑا اور بولا، “تم جیسے چھوٹے چوہے میری مدد کیسے کر سکتے ہو؟” لیکن شیر کا دل نرم ہو گیا اور اُس نے چوہے کو چھوڑ دیا۔
کچھ دنوں بعد، شیر ایک شکاری کے جال میں پھنس گیا۔ وہ جتنا بھی زور لگاتا، جال سے باہر نہیں نکل پاتا۔ وہ گرجنے لگا لیکن کوئی مدد کے لیے نہیں آیا۔ اچانک چوہا وہاں پہنچا۔ اُس نے شیر کی آواز سنی تھی اور فوراً وہاں آیا۔ چوہے نے اپنے تیز دانتوں سے جال کو کاٹنا شروع کیا اور جلد ہی شیر آزاد ہو گیا۔
شیر حیران ہوا اور شکر گزار ہو کر بولا، “آج تم نے میری جان بچائی! میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ تم میری مدد کر سکتے ہو۔”
چوہا مسکرا کر بولا، “چھوٹے جانور بھی بڑے کام کر سکتے ہیں، شیر بھائی!”
اس کے بعد شیر اور چوہا بہترین دوست بن گئے، اور شیر نے سیکھا کہ کسی کو چھوٹا یا کمزور نہیں سمجھنا چاہیے۔
سبق: کبھی کسی کو کمزور مت سمجھو، ہر کوئی کسی نہ کسی وقت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ کہانی بچوں کو دوستی، رحم دلی اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کا سبق سکھاتی ہے۔