ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گھنا جنگل تھا جس میں بہت سارے جانور رہتے تھے۔ اس جنگل میں ایک چالاک لومڑی اور ایک بکری بھی رہتی تھی۔ لومڑی ہمیشہ دوسروں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتی تھی تاکہ اسے مفت کا کھانا مل جائے۔
ایک دن لومڑی جنگل میں گھوم رہی تھی کہ اچانک ایک گہری کنویں میں گر گئی۔ کنویں کے کنارے پر کھڑے ہو کر اس نے بہت چیخ و پکار کی، لیکن کوئی بھی جانور اس کی مدد کے لیے نہیں آیا۔ لومڑی کو فکر ہونے لگی کہ وہ کیسے باہر نکلے گی۔
اتنے میں ایک بکری وہاں سے گزری۔ بکری نے کنویں کے اندر جھانکا اور لومڑی کو دیکھا۔ “تم یہاں کیا کر رہی ہو؟” بکری نے حیران ہو کر پوچھا۔
لومڑی نے چالاکی سے جواب دیا، “اوہ، میں تو یہاں تازہ اور ٹھنڈا پانی پینے آئی تھی۔ یہ پانی بہت مزیدار ہے! تم بھی اندر آؤ اور پیو۔”
بکری نے بغیر سوچے سمجھے لومڑی کی بات پر یقین کر لیا اور چھلانگ لگا کر کنویں میں کود گئی۔ جیسے ہی بکری اندر آئی، لومڑی نے فوراً اس کی پیٹھ پر چڑھ کر باہر چھلانگ لگا دی۔
لومڑی نے باہر نکلتے ہی بکری کی طرف دیکھ کر کہا، “بکری! تمہیں کنویں میں آنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ یہاں سے کیسے نکلو گی۔”
بکری کو بہت افسوس ہوا کہ اس نے لومڑی کی بات پر بھروسہ کیا تھا۔
سبق:
ہمیں کسی کی بات پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہی عقل مندی ہے۔